اسلام آباد ( ) قبائلی ضلع کُرم کے عمائدین، صدر تحریکِ حسینی پاراچنار آغا سید تجمل حسین الحسینی اور کرم یکجہتی کمیٹی کے ترجمان سر شبیر حسین ساجدی نے ضلع کرم میں طویل بدامنی، جاری دہشتگردی اور زمینی تنازعات کے حل نہ ہونے کے خلاف اور حکومت سے قانونیذمہ داری نبھانے اور ریاست سے آئینی تقاضے پورا کرنے جیسے اہم مطالبات منوانے کے حق میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنےمطالبات کی منظوری تک دھرنا دینے کا اعلان کر دیا ہے،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قبائلی ضلع کُرم کے عمائدین، صدر تحریکِ حسینی پاراچنار آغا سید تجمل حسین الحسینی اور کرم یکجہتی کمیٹی کے ترجمان سر شبیر حسین ساجدی ، سابق رکن اسمبلی اقبال سید میاں، سید ارشاد حسین کا کہنا تھا کہ ایک دہائی سے ضلع کرم کے حالات انتہائی ابتر ہیں،وہاں کے مکین مختلف مسائل اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، بنیادی حقوق کی عدم فراہمی سے لیکر زمینی تنازعات کے حل نہ ہونے تک ہر ایک مسئلہ جوں کا توں ہے، جس سے مختلف مسائل جنم لیکر جنگ و جدال اور قتل و غارتگری کی راہ ہموار ہوتی ہے، بے گناہ اور معصوم محبِ وطن شہریوں کی زندگیوں کے چراغ گل ہو جاتے ہیں، بالخصوص آئے روز زمینی تنازعات کی وجہ سے قیمتی انسانی جانیں لقمہ اجل بنتی ہیں، ایک زمینی یا پہاڑی تنازعہ کو بہانہ بنا کر خونریز جنگ مسلط کی جاتی ہے جسے ضلع کے دیگر علاقوں تک پھیلا کر ضلع بھر کے قبائل ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرا ہو جاتے ہیں اور ضلعی امن کو بدامنی سے بدل دیا جاتا ہے، جس کی زد میں بچے، خواتین، جوان، بوڑھے حتٰی کہ ہر عمر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بری طرح متاثر ہو جاتے ہیں، شاہراہوں بالخصوص مرکزی شاہراہ ٹل پاراچنار کی بندش سے نہ صرف لاکھوں انسانی آبادی محصور ہو کر ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ کٹ جاتا ہے، بلکہ اشیائے خوردونوش و ہسپتالوں میں ادویات جیسے بنیادی ضروریاتِ زندگی کا شدید بحران پیدا ہو کر اشیاء ناپید ہو جاتی ہیں، علاوہ ازیں سرکاری ملازمین، جاب ہولڈرز، تاجر برادری اور سویلین سب کے سب پھنس کر شدید بے چینی و اضطراب اور غیر یقینی صورتحال و بدترین بحرانی کیفیت سے دو چار ہو جاتے ہیںنہتے مسافروں کو راستوں میں ٹارگٹ کرنا، اساتذہ کرام کو سکولوں میں بے دردی سے قتل کرنا، خواتین مسافروں سمیت فیمیل نرسیز، مریض، بچے، بوڑھے، جوان، اسٹوڈنٹس اور پروفیشنلز سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں، اور ایک خوف و ہراس اور عدم تحفظ جیسے بدترین حالتِ جنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے سبب ضلع کرم کا بنیادی انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت، مواصلات الغرض ہر شعبہ زندگی بری طرح متاثر ہوتا ہے،مستقل قیامِ امن، لینڈ ڈسٹیپیوٹ کے پرامن حل اور اسے جوڑے تمام مسائل بشمولِ جنگ کی روک تھام کے لئے ضلعی انتظامیہ اور مقامی عسکری قیادت کی سربراہی میں بے شمار امن جرگوں کا انعقاد ہوتا رہا مگر سب ریت کی دیوار ثابت ہوئے، عملاً نفاذ اور مذکورہ تنازعات کے پرامن حل نکالنے میں تاحال ناکام رہے ہیں اور نہ ہی کوئی حوصلہ افزاء پیش رفت ہوئی ہے،قبائلی عمائدین اور کرم یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ لینڈ کمیشن نے بعض متنازعہ جگہوں میں کام کیا مگر بعض تاحال کمیشن کے منتظر ہے، جو ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا اور نہ ہی کوئی رپورٹ جاری کی گئی، تو لہذا اسے ادھورا چھوڑنا اور فریقین سے بحث کئے بغیر مبہم کاروائی کرنا بھی ان تمام مسائل کی ایک بنیادی وجہ ہے، جسے جلد از جلد مکمل کرکے پایہ تکمیل تک پہنچانا زیادہ تر مسائل کے خاتمے میں معاون و مددگار ثابت ہوگا،مقررین نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ، ہم چونکہ امن پسند سوچ اور تعمیری ذہنیت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی اقدار کے آمین اور ملکِ خداداد پاکستان کے پاسدار اور محبِ وطن شہری ہیں، ہم اپنے ملک اور خطے کو تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں، کسی بھی عدم استحکام، مسلح جارحیت اور بدامنی کے کسی صورت متحمل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی مزید جنگ و جدال اور انسانی خون کے بہاؤ کے حق میں ہیں لہذا ہمارے تمام تر مسائل و زمینی تنازعات حکومت اور متعلقہ محکمے ترجیحی بنیادوں پر ریوینیو ریکارڈ، سابقہ فیصلہ جات اور امثلہ جات کی روشنی میں حل کرکے دائمی امن کا قیام اور اسلامی بھائی چارے کو دوام دے کر اسے پروان چڑھانے اور ضلع کرم کے باسیوں کو امن و امان سے بہرہ ور کرانے کا تقاضا کرتے ہیں,قبائلی عمائدین اور کرم یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے اختتام پر دیرپا امن و امان کی مکمل بحالی، جملہ زمینی و پہاڑی تنازعات کاغذاتِ مال، سابقہ فیصلہ جات و امثلہ جات کے مطابق پرامن حل، شاہراہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے، ایک اور اہم مسئلہ ہمارا ضلع اورکزئی میں اولیائے کرام سید میر انور شاہ میاں، سید حلیل بابا اور دیگر اولیاء کرام کے مزارات کا ہے۔ جو گذشتہ 25 سالوں سے مسمار اور بند ہے، انکے متقدین کو مزارات کے زیارات سے روکا جارہا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان مزارات کے مکمل تعمیر اور معتقدین کو زیارات پر جانے کی بلا مشروط اجازت دی جائے.حکومت سے قانونی زمہ داری نبھانے اور ریاست سے آئینی تقاضے پورا کرنے جیسے اہم مطالبات منوانے کے حق میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے دھرنا دیدیا اور مطالبات تسلیم ہونے تک اسے جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ۔